ممبئی، 28جون(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) بیرون ملک میں جمع کالا دھن واپس لانے کے انتخابی وعدے کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی پر پھر سے حملہ بولتے ہوئے شیوسینا نے آج سوال کیا کہ کتنے شہریوں کے بینک اکائونٹس میں پندرہ پندرہلاکھ روپے آئے ہیں۔ شیوسینا کے ترجمان اخبار”سامنا“ میں شائع ایک اداریہ میں کہا گیا ہے کہ انتخابات سے پہلے مودی کا پہلا وعدہ کالا دھن واپس لانے کا تھا۔ حال ہی میں اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام ”من کی بات“ میں انہوں نے بیرون ملک پیسے جمع رکھنے والے لوگوں کو معلومات دینے یاکارروائی کا سامنا کرنے کی دھمکی دی ہے۔اس انتباہ کا اپنے آپ میں مطلب ہے کہ سانپ اب بھی بل میں ہے اورباہرآنے کو تیار نہیں ہے۔مودی نے 2014میں لوک سبھا انتخابات کی تشہیر مہم میں کالا دھن کے معاملے کو اہمیت سے پیش کیا تھا اور اسے واپس لانے کا وعدہ کیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ ہر شہری کو ان کے بینک اکائونٹس میں 15لاکھ روپے ملیں گے۔
بی جے پی کی اتحادی شیو سینا نے سوال کیا کہ انتخابات سے پہلے مودی نے کہا تھا کہ غیر ملکی بینکوں میں تقریباََ دولاکھ کروڑروپے کالا دھن کے طور پرجمع ہیں اور انہوں نے ہر شہری کے بینک اکائونٹ میں 15لاکھ روپے کا وعدہ کیاتھا۔اقتدارمیں آئے دو سال ہو گئے،سوال کیا گیا ہے کہ کتنا کالا دھن واپس لایا گیا ہے؟۔اداریے میں بی جے پی پر بھی حملہ بولا گیا تھا جس نے حال ہی میں شہر میں 10مقامات پر من کی بات پروگرام کا انعقاد کیا تھا جہاں شہری وزیر اعظم کے ریڈیو پروگرام سن سکیں۔شیوسینا نے کہاکہ من کی بات گرم چائے کی طرح ہے اور سامعین کو سنانے کے لئے ممبئی کے کئی علاقوں میں مفت چائے پلایی گئی،ملک میں تبدیلی ہورہی ہے،ہم مفت چائے نہیں چاہتے، جیسا وعدہ کیا گیا تھا، ہم 15لاکھ روپے اپنے بینک اکائونٹس میں چاہتے ہیں۔ اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انتخابی نظام کالا دھن پر کھڑا ہے اور صرف صنعتکار، فلمی ستارے یا دہشت گرد تنظیموں کے پاس ہی نہیں بلکہ سیاست میں بھی کالا دھن ہے۔پارٹی نے کہا کہ اس سے واضح ہوتا ہے کہ کیوں ہر پارٹی چاہتی ہے کہ صنعت کار ان کے ساتھ کام کریں۔کالا دھن تلاش کرنے کے لئے سوئٹزرلینڈ یا ماریشس جانے کی ضرورت نہیں ہے۔مودی اپنے مشن میں کامیاب ہو تے ہیں تو وہ ملک کے اندر ہی موجود کالا دھن کو باہر نکال سکتے ہیں۔